فہرست

شرک کی شناعت

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

شرک کی شناعت

إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ، نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ، مَنْ يَهْدِهِ اللهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، أَمَّا بَعْدُ

         اس سے قبل  ہم نے شرک کے معنی اور اس امت میں پھیلے ہوئے کچھ مشرکانہ عقائد و اعمال کے بارے میں بتایا تھا۔ اس پوسٹ میں ہم نے اللہ کا حکم بیان کردیا تھا کہ  شرک کی حالت میں وفات پانے والے کے لئے اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ ہمیشہ کی جہنم لازم  اور  اس پرجنت حرام ہونے کا اعلان کیا ہے۔ اس پوسٹ میں ہم ان شاء اللہ تعالیٰ قرآن و حدیث سے ان باتوں کی مزید  نشاندہی کریں گے کہ شرک  کس قدرشنیع فعل ہے۔  سورہ انعام میں اللہ تعالیٰ نے اٹھارہ برگزیدہ انبیاء علیہم السلام یعنی اسحٰق، یعقوب، نوح، داؤد، سلیمان ، ایوب ، یوسف، موسیٰ ہارون، زکریا، یحیی ، عیسیٰ، الیاس ،اسمٰعیل، یسع، یونس ، لوط  علیہم السلام کا ذکر کرکے فرمایا :

۔ ۔ ۔ يُوْنُسَ وَ لُوْطًا١ؕ وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِيْنَۙ۰۰۸۶وَ مِنْ اٰبَآىِٕهِمْ وَ ذُرِّيّٰتِهِمْ وَ اِخْوَانِهِمْ١ۚ وَ اجْتَبَيْنٰهُمْ وَ هَدَيْنٰهُمْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ۰۰۸۷ذٰلِكَ هُدَى اللّٰهِ يَهْدِيْ بِهٖ مَنْ يَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ١ؕ وَ لَوْ اَشْرَكُوْا لَحَبِطَ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۰۰۸۸

[الأنعام: 86-88]

’’    ۔ ۔ ۔ ۔ ۔یونس  اور لوط   کو بھی ، ہم نے ہر ایک کو دنیا والوں پر فضیلت عطا کی ۔ اور ان کے آباؤ اجداد اور اولاد اور بھائیوں میں سے بھی، اور ہم نے ان کو منتخب کرلیا اور راہ راست کی طرف ان کی رہنمائی کی اور یہ اللہ کی ہدایت ہے اس سے وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے نوازتا ہے، اور اگر                                                                                                                   ( با لفرض محال ) وہ شرک کرلیتے تو ان کا کیا ہوا سب ضائع ہو جاتا ‘‘۔

سورہ الزمر میں مزید فرمایا :

وَ لَقَدْ اُوْحِيَ اِلَيْكَ وَ اِلَى الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكَ١ۚ لَىِٕنْ اَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَ لَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ۰۰۶۵

 [الزمر: 65]

’’اوریقینا ً ( اے نبی ﷺ )  آپ کی طرف اور ان سب( پیغمبروں) کی طرف جو آپ سے پہلے ہوگزرے ہیں یہ وحی بھیجی جاچکی ہے کہ: اگر تم نے شرک کیا تو تمہارے اعمال ضبط کرلئے جائیں گے اور تم یقینا خسارے پانے والوں میں ہو جاؤ گے‘‘۔

         انبیاء علیہم السلام کبھی بھی شرک کرنے والے نہیں ہوتے بلکہ وہ تو شرک کو ختم کرنے آتے ہیں، یہاں شرک کی شناعت بیان کرنے کے لئے ان اٹھارہ ( 18 ) کا نام لیکر  اور پھر سورہ زمرمیں  نبی ﷺ کو مخاطب کرکے فرمایا گیا کہ کہیں اگر ہمارے یہ نبی  بھی ( استغفر اللہ ) شرک کرتے تو ان کے سارے کے سارے اعمال، انکی صلاۃ، ان کے تہجد گزاریاں، ان کے صوم ، ان کا اللہ کی راہ میں نکلنا یہ سب برباد ہوجاتا اور وہ اللہ کے یہاں نقصان اٹھانے والوں میں ہوتے۔

مشرک قومیں تباہ کردی جاتی ہیں :

قُلْ سِيْرُوْا فِي الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلُ١ؕ كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّشْرِكِيْنَ۰۰۴۲

 [الروم: 42]

’’ کہدو کہ  زمین پر چلو پھر ، پس دیکھو کیا انجام ہوا اس سے پہلی قوموں کا، ان کی اکثریت مشرک بن گئی تھی‘‘۔

         اس آیت میں بتایا گیا کہ جن قوموں میں  لوگ کثرت سے شرک کرنے لگتے ہیں ان پر اللہ کا عذاب آ جاتا ہے، قرآن و حدیث میں کئی اقوام کا ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو  عذاب سے ہلاک کردیا۔ سورہ انعام کی آیت میں بتا گیا کہ امن و ہدایت کن کے لئے ہے:

اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ لَمْ يَلْبِسُوْۤا اِيْمَانَهُمْ بِظُلْمٍ اُولٰٓىِٕكَ لَهُمُ الْاَمْنُ وَ هُمْ مُّهْتَدُوْنَؒ۰۰۸۲

[الأنعام: 82]

’’ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان میں ظلم کی آ ٓمیزش نہیں کی ان ہی  کے لئے امن ہے اور وہی ہدایت پر ہیں ‘‘۔

جب یہ آیت نازل ہوئی تو صحابہ کرام ؓ نے نبی ﷺ سے عرض کی کہ  ہم میں سے کون ہے جس نے ظلم نہیں کیا تو  اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا:

ؕ اِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيْمٌ۰۰۱۳

[لقمان: 13]

’’ بے شک شرک  سب سے  بڑا ظلم ہے ‘‘

( بخاری، کتاب الایمان ، بَابٌ: ظُلْمٌ دُونَ ظُلْمٍ )

یعنی ایمان وہی معتبر ہے جس میں شرک کا شائبہ بھی نہ ہو۔ دعویٰ ایمان بھی ہو اور کفر و شرک بھی ہورہا  ہو تو ایسا ایمان اللہ تعالیٰ کے یہاں قابل قبول نہیں۔ سورہ یوسف میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا :

وَ مَا يُؤْمِنُ اَكْثَرُهُمْ بِاللّٰهِ اِلَّا وَ هُمْ مُّشْرِكُوْنَ۰۰۱۰۶

[يوسف: 106]

’’ اور ایمان نہیں لاتی    لوگوں کی اکثریت  اللہ پر مگر وہ  شرک کرتے ہیں ‘‘۔

         قرآن کی اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے واضح کیا کہ اللہ پر ایمان لانے کے باوجود لوگوں کی اکثریت شرک میں ملوث ہوتی ہے۔ یعنی دعویٰ کہ ہمارا توکل اللہ تعالیٰ پر ہے لیکن بیماری دور کرنے، روزگار میں اضافے کے لئے تعویذ لٹکاتے ہیں، حفاظت کے لئے امام ضامن باندھتے ہیں تو بتائیں یہ کیسا ایمان ہے۔ جب توکل اللہ سے ہٹ گیا اور دوسری چیز پر ہوگیا تو یقینا ً یہ شرک ہو گیا۔ تو ایسی اقوام پر جن میں شرک سما جاتا ہے اللہ تعالیٰ عذاب بھیجا کرتا ہے۔

مشرک کے لئے دعائے مغفرت کرنا بھی منع ہے:

         سورہ التوبۃ میں اللہ تعالیٰ فرماتا  ہے :

مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْ يَّسْتَغْفِرُوْا۠ لِلْمُشْرِكِيْنَ۠ وَ لَوْ كَانُوْۤا اُولِيْ قُرْبٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ اَنَّهُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِيْمِ۰۰۱۱۳

[التوبة: 113]

’’نبی ( ﷺ ) اور ایمان والوں کے لئے یہ مناسب نہیں کہ وہ مشرکوں کے لئے مغفرت کی دعا کریں خواہ وہ ان کے قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں جبکہ ان پر یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ وہ جہنمی ہیں ‘‘۔

سورہ حشر میں ایک طرف خود اللہ تعالیٰ نے مومنین کو اپنے سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں کے لئے دعا کرنا سکھایا ،لیکن کس قدر بدنصیب  ہوتا ہے یہ مشرک کہ اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ اور ایمان والوں کو منع کردیا کہ وہ کسی مشرک کے لئےمغفرت کی دعا نہ  کریں۔صلاۃ المیت بھی دعائے مغفرت ہی ہوتی ہے لہذا جان لیں کہ ایسا شخص جو شرک پر مرے اس کی نہ ہی صلاۃ المیت ادا کریں اور نہ ہی کسی اور وقت اس کے لئے مغفرت کی دعا کریں۔

مشرکین سے نکاح بھی منع ہے :

         سورہ البقرہ میں اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا :

وَ لَا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكٰتِ حَتّٰى يُؤْمِنَّ١ؕ وَ لَاَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِّنْ مُّشْرِكَةٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَتْكُمْ١ۚ وَ لَا تُنْكِحُوا الْمُشْرِكِيْنَ حَتّٰى يُؤْمِنُوْا١ؕ وَ لَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌ مِّنْ مُّشْرِكٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَكُمْ١ؕ اُولٰٓىِٕكَ يَدْعُوْنَ اِلَى النَّارِ١ۖۚ وَ اللّٰهُ يَدْعُوْۤا اِلَى الْجَنَّةِ وَ الْمَغْفِرَةِ بِاِذْنِهٖ١ۚ وَ يُبَيِّنُ اٰيٰتِهٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُوْنَؒ۰۰۲۲۱

 [البقرة: 221]

’’ تم مشرکہ عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں ، ایک مومنہ باندی مشرکہ خاتون سے بہتر ہے خواہ وہ تمہیں بہت ہی پسند کیوں نہ ہو۔ اور مومنہ خواتین کو مشرک مردوں کے نکاح میں نہ دو ، جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں، مومن غلام بھی مشرک سے بہتر ہے خواہ وہ تمہیں بہت ہی پسند کیوں نہ ہو۔یہ تو تمہیں جہنم کی طرف بلاتے ہیں ، اور اللہ تمہیں اپنے حکم سے جنت و مغفرت کی طرف بلاتا ہے۔ اور لوگوں کے لئے اپنی آیات واضح طور پر بیان فرماتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں ‘‘۔

          اللہ تعالیٰ مشرک  سے کس قدر نفرت کرتا ہے کہ اپنے مومن بندوں کو حکم دے رہا ہے کہ  مومن مرد کسی بھی مشرکہ سے ہر گز نکاح نہ کرے اور فرمایا کہ اس مشرکہ کے مقابلے میں ایک مومنہ باندی بہت بہتر ہے خواہ وہ مشرکہ تمہیں کتنی ہی پسند کیوں نہ ہو۔ اسی طرح ایک مومنہ کا نکاح کسی مشرک مرد سے ہرگز نہ کیا جائے  ، اس کے  مقابلے میں ایک مومن غلام بہت زیادہ بہتر ہے۔  یہ حکم اس لئے دیا گیا کہ مشرک سے نکاح کے بعد پھر مشرکوں کو رسم و رواج کو اپنا لیا جاتا ہے اور بالآٰخر  اس کا انجام ہمیشہ کی جہنم ہی ہوتا ہے۔ البتہ سورہ المائدہ میں مومن مردوں کو اس بات کی رخصت دی گئی کہ اہل کتاب  کی  پاک دامن خواتین             سے نکاح کر سکتے ہیں۔یاد رہے کہ یہ صرف ایک رخصت ہے ورنہ حکم وہی ہے کہ مشرکہ سے نکاح نہ کیا جائے۔

اس پوسٹ کے آخر میں ہم سورہ الحج کی ایک آیت بیان کر رہے ہیں جس سے آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ  مشرک کا کیا انجام  ہے:

حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَيْرَ مُشْرِكِيْنَ بِهٖ١ؕ وَ مَنْ يُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَكَاَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَآءِ فَتَخْطَفُهُ الطَّيْرُ اَوْ تَهْوِيْ بِهِ الرِّيْحُ فِيْ مَكَانٍ سَحِيْقٍ۰۰۳۱

[الحج: 31]

’’ اللہ کے لئے یکسو ہوجاؤ اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور جس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کیا  تو وہ ایسا ہے جیسے وہ آسمان سے گرے پھر اسے پرندے اچک لے جائیں یا ہوا اسے کسی دور دراز مقام میں لے جا کے پھینک دے‘‘۔