فہرست

تصویر کی شرعی حیثیت اور مصور کا عذاب

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ المُؤْمِنِينَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ، وَأُمَّ سَلَمَةَ ذَكَرَتَا كَنِيسَةً رَأَيْنَهَا بِالحَبَشَةِ فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَذَكَرَتَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «إِنَّ أُولَئِكَ إِذَا كَانَ فِيهِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَمَاتَ، بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا، وَصَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّوَرَ، فَأُولَئِكَ شِرَارُ الخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ القِيَامَةِ»

( بخاری، کتاب الصلاۃ ِ هَلْ تُنْبَشُ قُبُورُ مُشْرِكِي الجَاهِلِيَّةِ، وَيُتَّخَذُ مَكَانُهَا مَسَاجِدَ )

’’عائشہ ؓ روایت کرتی ہیں کہ ام حبیب ؓہ اور ام سلمہ ؓ نے ایک گرجا، حبش دیکھا تھا، اس میں تصویریں تھیں، انہوں نے نبی ﷺسے اس کا ذکر کیا آپ نے فرمایا کہ ان لوگوں میں جب کوئی نیک مرد ہوتا اور وہ مرجاتا تو اس کی قبر پر عبادت گاہ بنا لیتے اور اس میں یہ تصویریں بنا دیتے، یہ لوگ اللہ کے نزدیک قیامت کے دن بدترین خلق ہوں گے۔‘‘

عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبِي اشْتَرَى عَبْدًا حَجَّامًا، فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: «[ص:60] نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الكَلْبِ وَثَمَنِ الدَّمِ، وَنَهَى عَنِ الوَاشِمَةِ وَالمَوْشُومَةِ، وَآكِلِ الرِّبَا وَمُوكِلِهِ، وَلَعَنَ المُصَوِّرَ»

( بخاری، کتاب البیوع، بَابُ مُوكِلِ الرِّبَا لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ ۔ ۔ ۔ )

’’عون بن ابی جحیفہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کو دیکھا کہ انہوں نے ایک غلام خریدا جو پچھنے لگاتا ہے، انہوں نے اس کے اوزار توڑ ڈالے، میں نے ان سے اس کی وجہ دریافت کی تو انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے کتے کی قیمت اور خون کی قیمت سے منع فرمایا ہے اور داغ لگانے والی اور لگوانے والی اور سود کھانے اور کھلانے سے منع فرمایا اور تصویر کشی کرنے والے پر لعنت فرمائی‘‘۔

عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ المُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا اشْتَرَتْ نُمْرُقَةً فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى البَابِ، فَلَمْ يَدْخُلْهُ، فَعَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الكَرَاهِيَةَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ، وَإِلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاذَا أَذْنَبْتُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا بَالُ هَذِهِ النُّمْرُقَةِ؟» قُلْتُ: اشْتَرَيْتُهَا لَكَ لِتَقْعُدَ عَلَيْهَا وَتَوَسَّدَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يَوْمَ القِيَامَةِ يُعَذَّبُونَ، فَيُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ» وَقَالَ: «إِنَّ البَيْتَ  الَّذِي فِيهِ الصُّوَرُ لاَ تَدْخُلُهُ المَلاَئِكَةُ»

( بخاری،  کتاب البیوع، بَابُ التِّجَارَةِ فِيمَا يُكْرَهُ لُبْسُهُ لِلرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ )

’’عائشہ ؓ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ انہوں نے ایک تکیہ خریدا جس پر تصویریں تھیں جب رسول اللہ ﷺ نے اس کو دیکھا تو دروازے پر کھڑے ہوگئے اندر نہیں گئے میں نےرسول اللہ ﷺ کے چہرے پر ناگواری کے اثرات پائے میں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ ! میں اللہ اور اس کے رسول کی خدمت میں توبہ کرتی ہوں میں نے کون سا قصور کیا ہے ؟ رسول اللہ ﷺنے فرمایا یہ تکیہ کیسا ہے میں نے عرض کیا کہ میں نے اس کو خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اور تکیہ لگائیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ان تصویروں کے بنانے والے قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کئے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ جو تم نے بنایا ہے اس میں جان ڈالو اور فرمایا کہ جس گھر میں تصویریں ہوتی ہیں وہاں فرشتے داخل نہیں آتے‘‘۔

عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الحَسَنِ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، إِذْ أَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا أَبَا عَبَّاسٍ، إِنِّي إِنْسَانٌ إِنَّمَا مَعِيشَتِي مِنْ صَنْعَةِ يَدِي، وَإِنِّي أَصْنَعُ هَذِهِ التَّصَاوِيرَ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لاَ أُحَدِّثُكَ إِلَّا مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: «مَنْ صَوَّرَ صُورَةً، فَإِنَّ اللَّهَ مُعَذِّبُهُ حَتَّى يَنْفُخَ فِيهَا الرُّوحَ، وَلَيْسَ بِنَافِخٍ فِيهَا أَبَدًا» فَرَبَا الرَّجُلُ رَبْوَةً شَدِيدَةً، وَاصْفَرَّ وَجْهُهُ، فَقَالَ: وَيْحَكَ، إِنْ أَبَيْتَ إِلَّا أَنْ تَصْنَعَ، فَعَلَيْكَ بِهَذَا الشَّجَرِ، كُلِّ شَيْءٍ لَيْسَ فِيهِ رُوحٌ،

( بخاری، کتاب البیوع ، بَابُ بَيْعِ التَّصَاوِيرِ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا رُوحٌ، وَمَا يُكْرَهُ مِنْ ذَلِكَ )

’’سعید بن ابی الحسن سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں ابن عباس ؓ کے پاس تھا ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہا کہ میں ایسا ہوں کہ میرا ذریعہ معاش میرے ہاتھ کی صنعت ہے اور میں یہ تصوریں بناتا ہوں تو ابن عباس نے اس سے کہا میں تجھ سے وہی چیز بیان کروں گا جو میں نے رسول اللہ ﷺسے سنی ہے میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے کسی چیز کی تصویر بنائی تو اللہ تعالیٰ اس کو عذاب دیتا رہے گا یہاں تک کہ وہ اس میں جان نہ ڈال سکے گا اس شخص نے بہت ٹھنڈی سانس لی اور اس کا چہرہ زرد ہوگیا تو  ابن عباس  ؓنے کہا کہ تیرا برا ہو اگر تو تصویریں ہی بنانا چاہتا ہے تو ان درختوں کی جن میں جان نہیں ہوتی تصویریں بنایا کر ‘‘۔

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: «أَنَّهَا كَانَتِ اتَّخَذَتْ عَلَى سَهْوَةٍ لَهَا سِتْرًا فِيهِ تَمَاثِيلُ، فَهَتَكَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاتَّخَذَتْ مِنْهُ نُمْرُقَتَيْنِ، فَكَانَتَا فِي البَيْتِ يَجْلِسُ عَلَيْهِمَا»

( بخاری، كِتَاب المَظَالِمِ وَالغَصْبِ،وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَلاَ تَحْسَبَنَّ اللَّهَ غَافِلًا ۔ ۔ )

’’عبدالرحمن بن قاسم، عائشہ ؓ  سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنے حجرے کے سائبان پر ایک پردہ لٹکا دیا تھا، جس پر تصویریں تھیں تو اس کو نبﷺ نے پھاڑ ڈالا، تو عائشہ ؓ نے اس کے دو گدے بنا ڈالے اور وہ دونوں گدے گھر ہی میں تھے، جس پر آپ  بیٹھتے تھے‘‘۔

عَنْ مُسْلِمٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ مَسْرُوقٍ، فِي دَارِ يَسَارِ بْنِ نُمَيْرٍ، فَرَأَى فِي صُفَّتِهِ تَمَاثِيلَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ القِيَامَةِ المُصَوِّرُونَ»

( بخاری،  کتاب الباس، بَابُ عَذَابِ المُصَوِّرِينَ يَوْمَ القِيَامَةِ )

’’مسلم کہتے ہیں کہ ہم مسروق کے ساتھ یسار بن نمیر کے گھر میں تھے، تو مسروق نے ان کے گھر میں تماثیل  دیکھیں تو انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ نبی ﷺ فرماتے تھے کہ قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ عذاب تصویریں بنانے والوں کو ہوگا‘‘۔

أَنَّ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا حَدَّثَتْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «لَمْ يَكُنْ يَتْرُكُ فِي بَيْتِهِ شَيْئًا فِيهِ تَصَالِيبُ إِلَّا نَقَضَهُ»

( بخاری، کتاب الباس، بَابُ نَقْضِ الصُّوَرِ )

’’ عائشہ ؓ                                 کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے گھر میں کوئی ایسی چیز نہیں چھوڑتے تھے جس میں تصویریں ہوتی تھیں، بلکہ ایسی چیزوں کو چکنا چور کردیتے تھے‘‘۔

سَمِعْتُ أَبَا طَلْحَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لاَ تَدْخُلُ المَلاَئِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ، وَلاَ صُورَةُ تَمَاثِيلَ»

( بخاری،  بداء الخلق ، بَابُ إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ: آمِينَ وَالمَلاَئِكَةُ فِي السَّمَاءِ ۔ ۔ ۔  )

’’انہوں نے ابوطلحہ ؓ کو فرماتے ہوئے سنا اور انہوں نے رسول اللہ ﷺکو فرماتے ہوئے سنا کہ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا اور جانداروں کی تصویر ہو۔ ‘‘

ایمان کے دعویداروں کو اس بارے میں بہت زیادہ احتیاط کرنا چاہئیےاور کسی بھی ایسے کام میں شرکت نہیں کرنا چاہئیے کہ جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ہم سے ناراض ہو جائے۔

یاد رکھیں کہ دین کی تبلیغ کا کام کسی غیر شرعی طریقے سے نہیں کیا جائے گا بلکہ اس کے لئے عین اللہ کا نازل کردہ طریقہ ہی اپنایا جائے گا۔