تعارف

عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «بدأ الإسلام غريبا، وسيعود كما بدأ غريبا، فطوبى للغرباء»

’’ ابوہریرہ ؓفرماتے ہیں کہ رسولﷺنے فرمایا ابتداء میں اسلام غریب (اجنبی) تھا اور عنقریب پھر غیر معروف ہوجائے گا پس خوشخبری ہے اجنبی بن جانے والوں کے لئے۔ ‘‘

آج سے تقریبا 1400 سال قبل نبی ﷺ نے اپنی قوم کے سامنے الٰہ واحد کی دعوت رکھی۔ وہ قوم اللہ کو مانتی تھی لیکن اسلام ان کے لئے اجنبی تھا۔ اسلام ایک اللہ (الٰہ واحد) کی بات کرتا ہے کہ اس کائنات میں اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں ( لا الٰہ الا اللہ )۔ ان کا عقیدہ تھا کہ زمین اور آسمان کا خالق اللہ تعالیٰ ہے جو زبردست اور ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے ( لقمان : 25 ، الزخرف : 9 ) ۔ وہ اللہ تعالیٰ کو رازق بھی مانتے تھے اور یہ بھی ان کا عقیدہ تھا کہ دیکھنے اور سننے کی طاقت بھی اسی کی دی ہوئی ہے اور یہ کہ تمام تر معاملات اسی کے کنٹرول میں ہیں ( یونس: 31 ، مومنون ـ 84/89 ، العنکبوت : 61/63)۔

مزید پڑھیں

اَلَا لِلّٰهِ الدِّيْنُ الْخَالِصُ ۭ وَالَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖٓ اَوْلِيَاۗءَ ۘ مَا نَعْبُدُهُمْ اِلَّا لِيُقَرِّبُوْنَآ اِلَى اللّٰهِ زُلْفٰى ۭ اِنَّ اللّٰهَ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِيْ مَا هُمْ فِيْهِ يَخْتَلِفُوْنَ ڛ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِيْ مَنْ هُوَ كٰذِبٌ كَفَّارٌ ( الزمر : 3 )

’’خبردار دین خالص اللہ ہی کے لیے ہے اور جنہوں نے بنارکھے ہیں اس ( اللہ )کے سوادوسرے کارساز، (اور کہتے ہیں کہ ) ہم نہیں عبادت کرتے ان کی مگر اس لیے کہ وہ ہمیں اللہ کے قریب کردیں ، بیشک اللہ فیصلہ کرے گا انکے درمیان (اُن باتوں ) میں کہ جن میں وہ اختلاف کرتے تھے بیشک اللہ ہدایت نہیں دیتا (اسے ) وہ جو جھوٹا انکار کرنے والا ‘‘۔