عالم برزخ ، جہنم میں جو عذاب دیا جاتا ہے وہ اس روح کو ایک عارضی جسم دیکر کیا دیا جاتا ہے۔
انسان کی دو زندگیاں بتائی گئی ہیں، ایک یہ جو ہم آج زندہ ہیں، اور دوسری وہ جو قیامت کے بعد پر ہمارے یہ گلے، بوسیدہ جسم دوبارہ بنا دئیے جائیں گے اور روحیں اپنے جسموں میں لوٹا دی جائیں گی تو جنت یا جہنم میں داخلہ ہوگا۔
لہذا یہ کہنا کہ عالم برزخ میں ملنے والی یہ عارضی زندی تیسری زندگی ہے، بالکل غلط عقیدہ ہے۔
مرنے کے بعد روح کے ساتھ جو بھی معاملات کیئے جائیں گے عارضی جسم کے ساتھ اسے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے دنیاوی زندگی ہرگز نہیں کہا ۔
زندگی روح اور اس جسم کے ملاپ کو کہا جو یہاں دنیا میں موجود ہے اور یہی جسم قیامت کے دن دوبارا بنایا جائے اس میں روح پھونکی جائے گی یہ ہیں دو زندگیاں۔
قَالُوۡا رَبَّنَاۤ اَمَتَّنَا اثۡنَتَیۡنِ وَ اَحۡیَیۡتَنَا اثۡنَتَیۡنِ فَاعۡتَرَفۡنَا بِذُنُوۡبِنَا فَہَلۡ اِلٰی خُرُوۡجٍ مِّنۡ سَبِیۡلٍ ﴿۱۱﴾
وہ کہیں گے اے ہمارے پروردگار! تو نے ہمیں دوبارہ مارا اور دو بارہ ہی جلایا اب ہم اپنے گناہوں کے اقراری ہیں تو کیا اب کوئی راہ نکلنے کی بھی ہے؟
عالم برزخ میں جو عذاب ہوتا ہے وو روح کو دیا جاتا ہے؟
اور اگر عالم برزخ میں عذاب کے لئے اگر جسم دیا جاتا ہے تو کیا یہ تیسری زندگی نہ ہوئی ؟
عالم برزخ ، جہنم میں جو عذاب دیا جاتا ہے وہ اس روح کو ایک عارضی جسم دیکر کیا دیا جاتا ہے۔
انسان کی دو زندگیاں بتائی گئی ہیں، ایک یہ جو ہم آج زندہ ہیں، اور دوسری وہ جو قیامت کے بعد پر ہمارے یہ گلے، بوسیدہ جسم دوبارہ بنا دئیے جائیں گے اور روحیں اپنے جسموں میں لوٹا دی جائیں گی تو جنت یا جہنم میں داخلہ ہوگا۔
لہذا یہ کہنا کہ عالم برزخ میں ملنے والی یہ عارضی زندی تیسری زندگی ہے، بالکل غلط عقیدہ ہے۔
تو کیا روح اور جسم کے ملنے کو زندگی کہنا غلط ہے ؟ چاہے وہ عارضی جسم ہی کیوں نہ ہو
مرنے کے بعد روح کے ساتھ جو بھی معاملات کیئے جائیں گے عارضی جسم کے ساتھ اسے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے دنیاوی زندگی ہرگز نہیں کہا ۔
زندگی روح اور اس جسم کے ملاپ کو کہا جو یہاں دنیا میں موجود ہے اور یہی جسم قیامت کے دن دوبارا بنایا جائے اس میں روح پھونکی جائے گی یہ ہیں دو زندگیاں۔
قَالُوۡا رَبَّنَاۤ اَمَتَّنَا اثۡنَتَیۡنِ وَ اَحۡیَیۡتَنَا اثۡنَتَیۡنِ فَاعۡتَرَفۡنَا بِذُنُوۡبِنَا فَہَلۡ اِلٰی خُرُوۡجٍ مِّنۡ سَبِیۡلٍ ﴿۱۱﴾
وہ کہیں گے اے ہمارے پروردگار! تو نے ہمیں دوبارہ مارا اور دو بارہ ہی جلایا اب ہم اپنے گناہوں کے اقراری ہیں تو کیا اب کوئی راہ نکلنے کی بھی ہے؟